فخر سٹوڈنٹس اورنگ زیب شہید کے بھائی اصغر خان کی باڑہ نیوز کو ایک خصوصی انٹر ویو

07/16/2014 12:58

 

آٹھ سال قبل جمرود میں خاصہ دار فورس اہلکاروں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے فخر سٹوڈنٹس اورنگ زیب شہید کے بھائی اصغر خان نے کہا ہے کہ حکومت نے آٹھ سال گزرنے کے باوجود بھی اورنگ زیب شہید کے خاندان کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے نہیں کیے ۔ان خیالات کا ظہار انہوں نے گزشتہ روز آن لائن ویب سائٹ باڑہ نیوز کو ایک خصوصی انٹر ویو کے دوران کیا ہے ۔اصغر خان نے کہا کہ اورنگ زیب شہید کی قربانیوں پر ہمیں فخر ہے لیکن افسوس کی بات یہ کہ اب تک نہ حکومت نے اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا اور نہ کسی طلباء یونین نے کوئی اہم کر درا ادا کیا ہے ۔ابتداء میں سٹوڈنٹس یونین نے پولیٹیکل انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے لیکن گزشتہ کئی سالوں سے کسی طلباء یونین بھی خاموش ہے اور انہوں نے بھی اورنگ زیب شہید کے خاندان والوں کے حقوق کے لئے کو ئی اقدام نہیں اٹھایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آٹھ سال قبل پولیٹیکل انتظامیہ خیبر ایجنسی نے ہم سے تین وعدے کئے تھے جس میں سب سے پہلا وعدہ یہ تھا کہ تختہ بیک چوک کو اورنگ زیب شہید کے نام سے رجسٹرڈ کیا جائے گا لیکن تاحال وہی تختہ بیگ چوک اپنے فرسودہ نام سے مشہور ہے دوسرا وعدہ جو ہم سے کیا گیا تھا وہ اورنگ زیب شہید کے نام سے ان کے خاندان میں ایک سکول کی منظوری تھی مگر وہ بھی صرف وعدہ ہی رہ گیا جبکہ تیسراوعدہ ہم سے ایک خاصہ دار نوکری کا کیا گیا تھا جو ابھی تک نہیں دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان آٹھ سالوں کے دوران ہم نے مختلف پولیٹیکل ایجنٹ اور عوامی نمائندوں سے مطالبات کئے مگر ہمیں کہی بھی انصاف نہیں ملا۔اصغر خان نے اپنے شہید بھائی اورنگزیب کی شہادت کی داستان بیان کرتے ہوئے کہا کہ دس فروری 2006میں باڑہ کے علاقہ سپاہ منڈی کس سے ایک اغواء کار گروپ نے گورنمنٹ ڈگری کالج کوہی شیر حیدر کی پرنسپل صابر شاہ کو اغواء کر لیا جس پر کالج کے تمام طلباء نے اپنے مغوی پرنسپل کی بازیابی کے لئے پولیٹیکل انتظاامیہ خیبر ایجنسی پر دباؤ ڈالنے کے لئے تختہ بیک چوک کو احتجاجی طور پر بلاک کر دیا جو کہ ان کا آئینی حق تھا ۔اس دوران جمرود انتظامیہ کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ امجد علی کی ظالمانہ احکامات پر خاصہ دار فورس نے طلباء کے احتجاجی ریلی پر اندھا دند فائرنگ کرکے میرے بھائی اورنگ زیب کو شہید کر دیا جبکہ کئی طلباء خاصہ دار فوس اہلکاروں کی فائرنگ سے زخمی بھی ہوئے ۔میرے شہید بھائی نے اپنے پرنسپل کی بازیابی کے لئے قربانی پیش کرکے باڑہ انتظامیہ نے پرنسپل کو تو اغواء کاروں کی چنگل سے آذاد کرایا لیکن ہماری پوری خاندان کو ایک بڑے امتحان میں ڈال دیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے انصاف مانگنے کے لئے تمام حکومتی دروازے کٹکٹائے لیکن اپنے شہید بھائی کے عوض ہمیں صرف تین لاکھ روپے معاوضہ دیا گیا جو کہ حکومت وقت کے لئے باعث شرم ہے ۔اصغر خان نے کہا کہ ہم شہید اورنگ زیب کا دیت نہیں مانگ رہے بلکہ ہم انصاف مانگ رہے اور حکومت سے اپنے وعدوں کی ایفا کی درخواست کرتے ہیں ۔اصغر خان نے اپنے مطالبات کی ایک بھر حکومت سے اپیل کی ہے کہ انہیں انصاف فراہم کر کے سب سے پہلے جمرود کے تختہ بیک چوک سے فرسودہ نام تبدیل کر کے اورنگ زیب شہید چوک جمرود رکھا جائے اور اس کے علاوہ اورنگ زیب خاندان کے ساتھ کئے گئے وعدے کے مطابق خاصہ دار نوکری اور ان کے نام سے منسوب سکول کی منظوری دیکر حکومت اپنا وعدہ پورا کریں ۔انہوں کہا کہاگر ان کے مطالبات پر عمل نہ کیا گیا تو ہم عدالت جانے سے بھی گریز نہیں کریں گے ۔